(ایجنسیز)
فلسطین میں قابض یہودی آباد کاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے شمال میں فلسطینی شہریوں کی زرعی اراضی پر حملہ کر کے "زیتون" کے1200 پودوں پر مشتمل ایک وسیع باغ تباہ کر دیا ہے۔
یہ واقعہ بدھ کے روز پیش آیا اور اسی دن مغربی کنارے کے شہروں جنین اور سلفیت میں بھی فلسطینیوں کی زرعی اراضی اور باغات پر یہودی آباد کاروں نے حملے کیے ہیں، جن میں فلسطینیوں کی فصلات کو غیرمعمولی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ کے قریب ترمسعیا میونسپل کارپویشن کے سربراہ ربحی عواد نے میڈیا کو بتایا کہ یہودی آباد کاروں کے آریوں اور کلہاڑیوں سے لیس ایک گروپ نے بدھ کو علی الصباح فلسطینیوں کے زیتون کے ایک باغ پر حملہ کر کے سیکڑوں پودے تلف کر دیے۔ تباہ کیے جانے والوں میں سیکڑوں بڑے پودے اور پنیری بھی شامل ہے جو دو ماہ قبل بوئی گئی تھی۔
ربحی عواد کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کاروں کی جانب سے ترمسعیا میں باغات پر یہ کوئی پہلا حملہ نہیں بلکہ یہاں پر ہر ہفتے کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ رو نما ہوتا ہے جس میں فلسطینیوں کی املاک کو نقصان
پہنچایا جاتا ہے۔ یہودی آباد کاروں نے اس نوعیت کے حملوں کا مقصد علاقے کو خالی کر اسے یہودی کالونیوں میں ضم کرنا ہے۔ دو ماہ قبل بھی اسی قصبے میں شرپسند یہودیوں نے فلسطینیوں کے ملکیتی زیتون کے سیکڑوں پودے تلف کر دیے تھے۔
درایں اثناء جنین میں یعبد اورعرابہ قصبوں میں اپنی زرعی اراضی میں کھیتی باڑی میں مصروف فلسطینی کسانوں پر یہودی آباد کاروں کے دو گروپوں نے حملہ کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور"مابو ڈوتان" یہودی کالونی سے آئے تھے جو وہاں سے کچھ ہی فاصلے پر قائم کی گئی ہے۔
عینی شاہدین اور مقامی ذرائع کی اطلاع کے مطابق یہودی آباد کاروں کے دو مسلح گروپوں نے فلسطینی کسانوں کو ان کے کھیتوں میں آ گھیرا اور انہیں کام سے روک دیا۔ فلسطینی شہریوں نے ایسا کرنے کی وجہ معلوم کی تو انہیں قتل کی دھمکیاں دی گئی اور کئی فلسطینیوں کو لاٹھیوں سے پیٹ کر ان کے کھیتوں سے نکال دیا گیا۔ بعد ازاں یہودی شرپسندوں نے زیتون کے درجنوں پودے تلف کر دیے۔
ادھر مغربی کنارے کے شہر سلفیت سے بھی اسی نوعیت کی ایک شکایت موصول ہوئی ہے۔ جہاں پر یہودی شرپسندوں نے کارروائی کر کے متعدد فلسطینی شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔